ہر ایک چیز کا اس طرح کال پڑنے لگا
ہر ایک چیز کا اس طرح کال پڑنے لگا
مرا وطن مرے دل کی طرح اجڑنے لگا
جسے بگڑنا نہ تھا وہ بھی یوں بگڑنے لگا
زمین پھٹنے لگی اور درخت اکھڑنے لگا
کسی کو روتا ہوا دیکھ کر جو رویا ہوں
میں ہر نگاہ میں مانند خار گڑنے لگا
جگہ جگہ سے پلستر نظام کہنہ کا
یہ بحث کاہے کو ہوتی ہے اب ادھڑنے لگا
بہت دنوں سے مرے شہر کے ہر اک گھر سے
صدائیں آنے لگی ہیں کہ گھر اجڑنے لگا
ہوائیں تیز تھیں اقبالؔ اور کیا کرتا
یہی کیا کہ ہواؤں سے میں بھی لڑنے لگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.