ہر ایک چیز یہاں کی سراب ہونے لگی
ہر ایک چیز یہاں کی سراب ہونے لگی
چمن کی آب و ہوا اب خراب ہونے لگی
وہ جس کے نام سے روشن تھی کائنات مری
اب اس کی یاد بھی مجھ پر عذاب ہونے لگی
ہر ایک راستہ منزل سے دور کرتا ہوا
ہر ایک آرزو اب میری خواب ہونے لگی
بکھر رہا ہو زمیں پر ورق ورق جس کا
ہماری زیست بھی ایسی کتاب ہونے لگی
پھر اس پہ ہاتھ بھی چاروں طرف سے بڑھنے لگے
کلی جو کھلتے ہوئے اک گلاب ہونے لگی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.