Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہر ایک درد سنبھالا ہے زندگانی میں

خضر عباس

ہر ایک درد سنبھالا ہے زندگانی میں

خضر عباس

MORE BYخضر عباس

    ہر ایک درد سنبھالا ہے زندگانی میں

    جھلک رہا ہے بڑھاپا تبھی جوانی میں

    مجھے تو دھوپ سے بھی اس قدر نہ خوف آیا

    ملا ہے خوف جو اب تیری سائبانی میں

    کبھی پیا گیا اس کو کبھی بہایا گیا

    کوئی بھی فرق نہ تھا خون اور پانی میں

    اسے نظر کی بھلا کون سی کہوں منزل

    دکھائی دینے لگا زرد رنگ دھانی میں

    زباں دراز تو ٹھہرے مگر یہی سچ تھا

    لٹا ہے شہر یہ تیری ہی پاسبانی میں

    ملا نہ قطرہ آب بقا سمندر سے

    ملی ہے موت ہمیں شہر جاودانی میں

    گنوا کے عمر جسے ہم سنبھال لائے تھے

    گنوا دیا اسے اک بات کی روانی میں

    رکاوٹیں ہیں یہ رستے کی اے خضرؔ ناداں

    جنہیں تو منزلیں سمجھا ہے بے دھیانی میں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے