ہر ایک حرف کو ہم پائمال کرتے رہے
ہر ایک حرف کو ہم پائمال کرتے رہے
تمام عمر تجھی سے سوال کرتے رہے
ابھی جو جان رگ قلب پر لگا ہی نہیں
اس ایک زخم کا ہی اندمال کرتے رہے
تمام عمر ہی صیقل کیا ہے آئینہ
تمام عمر یہی اک کمال کرتے رہے
جو کھوٹے سکوں پہ اندھا فقیر کرتا ہے
وہ جشن ہم سر دشت ملال کرتے رہے
انہیں سروں پہ گری ہیں سبھی شہر کی چھتیں
جو جان و دل سے انہیں مالا مال کرتے رہے
گزارتی تھی بہرحال قتل گاہوں میں
سپر وفا کو محبت کو ڈھال کرتے رہے
جہاں پہنچ نہیں پائے وہیں نشیمن تھا
تمام عمر یہ بازو نڈھال کرتے رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.