ہر ایک جسم پہ بس ایک ہی سے گہنے لگے
ہر ایک جسم پہ بس ایک ہی سے گہنے لگے
ہمیں تو لوگ تمہارا ہی روپ پہنے لگے
بس ایک لو سی نظر آئی تھی پھر اس کے بعد
بجھے چراغ سیہ پانیوں پہ بہنے لگے
اسے بھی حادثہ کہیے کہ خشک دریا پر
پڑی جو دھوپ تو پتھر پگھل کے بہنے لگے
رتوں نے کروٹیں بدلیں تو ہم نے بھی اک بار
پھر اپنے گھر کو سجایا اور اس میں رہنے لگے
نہ جانے کیوں مرے احباب میرے بارے میں
جو بات عام تھی سرگوشیوں میں کہنے لگے
جو قطرہ قطرہ پیا ہم نے زندگی کا زہر
تو رندؔ بن کے ہر اک دل کا درد بہنے لگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.