ہر ایک کا حامی وہ مصیبت میں ہوا ہے
ہر ایک کا حامی وہ مصیبت میں ہوا ہے
جس کا کوئی دنیا میں نہیں اس کا خدا ہے
خاموش ہوں میں دیکھ کے رفتار زمانہ
حیرت صفت دیدۂ نقش کف پا ہے
اچھے ہو تو اچھے ہو برے ہو تو برے ہو
سنتے ہو جو آواز وہ گنبد کی صدا ہے
اک عمر ہوئی دیکھتے نیرنگ زمانہ
وہ اختر قسمت ہوں جو گردش میں رہا ہے
کیوں خون جگر کھائیے تکمیل ہنر میں
ہر ناقص فن آج امیر الشعرا ہے
اچھا نہیں ہوتا کبھی بیمار محبت
الفت وہ مرض ہے کہ اجل جس کی دوا ہے
بہتر ہے کہ باز آ ستم ایجاد و جفا سے
اے چرخ برے کام کا انجام برا ہے
آساں نہیں اے جان سفر ملک عدم کا
سنتا ہوں کہ دشوار بہت راہ فنا ہے
روشن ہے جہاں نور سے اس پردہ نشیں کے
خورشید میں ذرہ رخ روشن کی ضیا ہے
ارباب کرم پھولتے پھلتے ہیں ہمیشہ
سرسبز نہال کرم اہل سخا ہے
ناقص کے موافق ہے خلاف اہل ہنر کے
بدلی ہوئی روشنؔ یہ زمانہ کی ہوا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.