ہر ایک خلیہ کو آئینہ گھر بناتے ہوئے
ہر ایک خلیہ کو آئینہ گھر بناتے ہوئے
بہت بٹا ہوں بدن معتبر بناتے ہوئے
میرے نزول میں سات آسماں کی گردش ہے
اتر رہا ہوں دلوں میں بھنور بناتے ہوئے
عدم کی رگ میں جو اک لہر ہے وہیں سے کہیں
گزر گیا ہوں سفر مختصر بناتے ہوئے
مری ہتھیلی پہ ٹھہرا ہے ارتقا کا بہاؤ
جہاں کی خاک سے اپنا کھنڈر بناتے ہوئے
کہ دو جہان کے اثبات میں نے پھونکے ہیں
تیرے صدف میں نفی کا گہر بناتے ہوئے
جگاؤں کس کے مناظر افق کی آنکھوں میں
کہ میں ہی خواب ہوا ہوں نظر بناتے ہوئے
ریاضؔ پھر سے بھٹکتا ہے جگنوؤں کی طرح
کسی کی رات میں دل کو شرر بناتے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.