ہر ایک خواب میں ہم نے اسے سجایا بہت
ہر ایک خواب میں ہم نے اسے سجایا بہت
وہ یاد اور بھی آیا جسے بھلایا بہت
یہ اور بات کہ اب یاد آئے ہیں اس کو
وفا کے نام پہ جس نے ہمیں ستایا بہت
ہیں سرخ رو مرے اشعار تو تعجب کیا
کہ ہم نے خون سے ہر لفظ کو سجایا بہت
نہ جانے کیسے خبر ہو گئی زمانے کو
تمہاری یاد کو آنکھوں سے تو چھپایا بہت
ہم انتظار میں جس کے سلگتے رہتے ہیں
وہ جب بھی سامنے آیا تو مسکرایا بہت
ہماری آنکھوں کے کوزے میں بند تھا دریا
یہ جی ہی جانتا ہے کس طرح دبایا بہت
وہ زلف رات کی پرچھائیں تھی مگر اے راجؔ
خیال آیا ہے اس کا تو جگمگایا بہت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.