ہر ایک لمحۂ غم بحر بیکراں کی طرح
ہر ایک لمحۂ غم بحر بیکراں کی طرح
کسی کا دھیان ہے ایسے میں بادباں کی طرح
نسیم صبح یہ کہتی ہے کتنی حسرت سے
کوئی تو باغ میں مل جائے باغباں کی طرح
ہے وہ تپش ترے پلکوں کے شامیانے میں
کہ اب تو دھوپ بھی لگتی ہے سائباں کی طرح
ہر ایک موڑ پہ ملتے ہیں ہم خیال مگر
کہیں تو کوئی ملے مجھ کو ہم زباں کی طرح
فریب چشم ہے یارو کہ اک حقیقت ہے
سماں جو شہر کا ہے شہر کے سماں کی طرح
ہوائے زیست کو آنا ہے جب تک آئے گی
بہار بن کے کبھی تو کبھی خزاں کی طرح
ہر ایک لفظ نکلتا ہے مثل تیر نوا
زبان یار ہے ارشدؔ کسی کماں کی طرح
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.