ہر ایک لمحہ حقیقت بھی اور سپنا بھی
ہر ایک لمحہ حقیقت بھی اور سپنا بھی
بڑا عجیب ہے یہ زندگی سے رشتہ بھی
گزر گیا وہ سروں سے بھی اور خبر نہ ہوئی
اگر وہ ابر کرم تھا تو پھر برستا بھی
یہ دیکھنا ہے کہ انجام اس کا کیا ہوگا
جو اپنے شہر کا قاتل بھی تھا مسیحا بھی
قدم قدم پہ ملا ہے ہجوم چہروں کا
ہر ایک گام پہ ہر شخص ہے اکیلا بھی
تمام شہر کے پتھر سمیٹنے والا
کبھی کبھی تھا سر رہ گزر تماشہ بھی
سنا ہے ایسا بھی اک وقت آنے والا ہے
ہمارے ساتھ نہ ہوگا ہمارا سایہ بھی
گلا کیا نہ سرابوں کا ساحرہؔ ہم نے
کہ جاتے دیکھ چکے ہیں قریب دریا بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.