ہر ایک نظر ہو حسن نظر اے دوست یہ ایسا کھیل نہیں
ہر ایک نظر ہو حسن نظر اے دوست یہ ایسا کھیل نہیں
جلوے کا نظارہ کھیل بھی ہے جلوے کا نظارا کھیل نہیں
اک عمر گلوں کے سائے میں گزری تو سمجھ میں بات آئی
گلشن کی فضا میں کانٹوں سے دامن کا بچانا کھیل نہیں
تو عشق کے غم کو اے واعظ اپنا غم عصیاں سمجھا ہے
یہ تیری سمجھ سے باہر ہے اس غم کا سمجھنا کھیل نہیں
یہ کام بڑی جرأت کا ہے یہ بات بڑی ہمت کی ہے
خود اپنا نشیمن اپنے ہی ہاتھوں سے جلانا کھیل نہیں
کچھ دل ہی ہمارا واقف ہے جو ہم پہ مصیبت پڑتی ہے
ماحول مخالف میں رہ کر حق اپنا جتانا کھیل نہیں
جس وقت نگاہیں ان سے ملیں کچھ کہتے سنتے بن نہ پڑی
احساس تمنا آساں ہے تفسیر تمنا کھیل نہیں
اے دوست ہماری طرح ذرا ہمت کی ضرورت ہوتی ہے
میخانے میں بڑھ کر ساقی سے نظروں کا ملانا کھیل نہیں
دنیا پہ کبھی ہم ہنستے تھے اب ہم پہ یہ دنیا ہنستی ہے
اوروں کا تماشہ کھیل سہی خود اپنا تماشہ کھیل نہیں
کچھ سر کی یہاں تخصیص نہیں ہے دل کی ضرورت ساجدؔ کو
سجدے کی تو منزل اور ہے کچھ سجدے کا ارادہ کھیل نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.