ہر ایک رات میں اپنا حساب کر کے مجھے
ہر ایک رات میں اپنا حساب کر کے مجھے
سحر کو چھوڑ دیا آفتاب کر کے مجھے
مرے جنون کو پہنچا دیا ہے منزل تک
سفر کے شوق نے خانہ خراب کر کے مجھے
ذرا سی دیر میں وہ بلبلے بھی پھوٹ گئے
جنہیں وجود ملا غرق آب کر کے مجھے
اسی کو دن کے اجالے میں آؤں گا میں نظر
تمام رات جو دیکھے گا خواب کر کے مجھے
جگہ جگہ پہ مڑے ہیں کئی ورق میرے
کسی نے روز پڑھا تھا کتاب کر کے مجھے
بنا رہا ہے اگر تو مجھے تو دھیان رہے
تجھے بنانا پڑے گا خراب کر کے مجھے
میں اک نشہ ہوں اسے پڑ گئی ہے لت میری
حیات پینے لگی ہے شراب کر کے مجھے
مری شناخت ہے اہل سخن میں بس اتنی
کیا گیا ہے الگ انتخاب کر کے مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.