ہر ایک رنگ میں یوں ڈوب کر نکھرتے رہے
ہر ایک رنگ میں یوں ڈوب کر نکھرتے رہے
خطوط نقش مصور میں رنگ بھرتے رہے
خدا بچائے بگولوں کی زد میں آئے ہیں
وہ برگ سبز جو موج ہوا سے ڈرتے رہے
انہیں کے پاؤں سے لپٹی ہوئی ہے موج حیات
جو بے کنار سمندر کے پار اترتے رہے
کہاں تھی جرأت نظارۂ جمال سحر
اگرچہ گیسوئے شب رات بھر سنورتے رہے
وہیں بہار بکف قافلے لپک کے چلے
جہاں جہاں ترے نقش قدم ابھرتے رہے
اگرچہ بستۂ دام خیال تھے لیکن
کشودہ عقدۂ لیل و نہار کرتے رہے
انہیں کے ساتھ ہے اپنا سفر تمنائیؔ
وہ خوش خرام جو ہر دور سے گزرتے رہے
- کتاب : Sarhane Ka Charagh (Pg. 112)
- Author : Azeez Tammannai
- مطبع : Azeez Tammannai (1992)
- اشاعت : 1992
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.