ہر ایک رخ سے تو دیکھی نہیں ابھی دنیا
ہر ایک رخ سے تو دیکھی نہیں ابھی دنیا
کہوں میں کیسے بھلی ہے کہ ہے بری دنیا
نہ پوچھ کیسا اثر تھا نگاہ میں اس کی
نظر کے ملتے ہی دل کی بدل گئی دنیا
نہ فاصلے نہ مسافت نہ دوریاں باقی
بہت بڑی تھی کبھی اب سمٹ گئی دنیا
ہزاروں بار اجڑ کر بھی ہے سجی سنوری
بہت پرانی ہے لیکن لگے نئی دنیا
گھرے ہوئے ہیں جو غربت میں ان کی ہے دوزخ
ہے اہل زر کی نظر میں ہری بھری دنیا
دلوں میں ان کے بھی اکثر ہوس اسی کی ہے
جو کہتے رہتے ہیں اس کو گری پڑی دنیا
ہمیں ازل سے ابھی تک ہرا نہیں پائی
فرازؔ یوں تو مسلسل بہت لڑی دنیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.