ہر ایک سانس ہی ہم پر حرام ہو گئی ہے
دلچسپ معلومات
لیاقت علی عاصم کی نذر
ہر ایک سانس ہی ہم پر حرام ہو گئی ہے
یہ زندگی تو کوئی انتقام ہو گئی ہے
جب آئی موت تو راحت کی سانس لی ہم نے
کہ سانس لینے کی زحمت تمام ہو گئی ہے
کسی سے گفتگو کرنے کو جی نہیں کرتا
مری خموشی ہی میرا کلام ہو گئی ہے
پرندے ہوتے تو ڈالی پہ لوٹ بھی جاتے
ہمیں نہ یاد دلاؤ کہ شام ہو گئی ہے
ادھر تو روز کے مرنے سے ہی نہیں فرصت
ادھر وہ زندگی فرصت کا کام ہو گئی ہے
ہزاروں آنسوؤں کے بعد اک ذرا سی ہنسی
کسی غریب کی محنت کا دام ہو گئی ہے
بنا نہ پائی کبھی عادتوں کو اپنا غلام
یہ زندگی تو خود ان کی غلام ہو گئی ہے
پرانی یادوں نے جب بھی لگا لیا پھیرا
اس اجڑے دل میں بڑی دھوم دھام ہو گئی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.