ہر ایک سانس پہ یوں ٹوٹتے بکھرتے ہوئے
ہر ایک سانس پہ یوں ٹوٹتے بکھرتے ہوئے
تمام عمر گزاری ہے عشق کرتے ہوئے
ابھی بھی یاد ہے وہ پل جب اس نے پہلی بار
نظر ملائی تھی تصویر سے ابھرتے ہوئے
تمام روح پہ اپنے نشان چھوڑ گیا
نہ جانے کون مری ذات سے گزرتے ہوئے
اتر نہ پایا میں آنکھوں سے اس کے ہونٹوں تک
وہ خامشی تھی ان آنکھوں میں بات کرتے ہوئے
نہ روک پائی تھی مجھ کو سیاہ چشمی مری
میں دیکھتا رہا بچے کو رنگ بھرتے ہوئے
ہر اک چراغ کی آنکھوں میں میں نے دیکھا ہے
ذرا ذرا سی کسی روشنی کو مرتے ہوئے
- کتاب : آوازوں کا روشن دان (Pg. 68)
- Author : کلدیپ کمار
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.