ہر ایک سمت ہے چھایا سکوت کا منظر
ہر ایک سمت ہے چھایا سکوت کا منظر
دھڑک رہا ہے مگر زلزلہ مرے اندر
زمیں کا ظرف فلک کا وقار رکھتے ہیں
زمیں نژاد سہی آسمان پر ہے نظر
ڈرا نہ پائیں گے ہم کو یہ سرپھرے طوفاں
کہ موج عزم تو جا کر رکے گی ساحل پر
تجھے یہ ناز کہ مریخ تک تو جا پہنچا
مگر نظر نہیں آتا ہے تجھ کو اپنا گھر
یہ ظلمتوں کے پجاری ہیں ان سے کچھ نہ کہو
دکھائی دیتے ہیں باہر سے آئنہ پیکر
گزر رہی ہے عجب کشمکش میں میری حیات
نہ چین گھر کے ہے اندر نہ گھر کے ہے باہر
عجیب شہر کا عالم ہے آج اے نجمہؔ
نہ سامنے کوئی منظر نہ اب ہے پس منظر
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 463)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.