ہر ایک سمت سے اٹھتا ہے اب دھواں یارو
ہر ایک سمت سے اٹھتا ہے اب دھواں یارو
بہار اور مرے گلشن میں اب کہاں یارو
ہر ایک پھول مہکتا تھا اس کی خوشبو سے
بہار تھی کبھی ہم پر بھی مہرباں یارو
میں چاہتا تھا کہ کچھ اپنے جی کی بات کروں
چلے گئے ہیں کہاں میرے رازداں یارو
مری نگاہ میں ابر کرم تو تھے شاہدؔ
سلگ رہا ہے مگر میرا آسماں یارو
اب اپنی پلکوں سے کانٹے ہٹانے پڑتے ہیں
تھے راستے کبھی میرے بھی گل فشاں یارو
میں دل کی بات کسی سے بھی کر نہیں پایا
مجھے ملا ہی نہیں کوئی ہم زباں یارو
کچھ اپنی کرنی کا ہی پا رہے ہیں پھل شاہدؔ
رہے ہیں ہم کو بھی کیا جانے کیا گماں یارو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.