ہر ایک سنگ کو یوں ہی خدا نہیں کرتے
ہر ایک سنگ کو یوں ہی خدا نہیں کرتے
نہ ہو خلوص تو سجدے کیا نہیں کرتے
بغیر غسل و وضو پاکی و طہارت کے
نماز عشق کو ہم بھی ادا نہیں کرتے
اگر جھکاتے ہیں سر کو جو بارگہہ میں کبھی
کوئی نمود دکھاوا ریا نہیں کرتے
وہ طور والے ہیں جائے ظہور سے ہٹ کر
ہر اک مقام پہ روشن دیا نہیں کرتے
وفا ثبات ہے جن کے خمیر میں شامل
کسی کے ساتھ میں ہرگز دغا نہیں کرتے
غلط ہے جان کے ترک شناوری کرنا
ہر ایک سیپ میں موتی ہوا نہیں کرتے
میں ایک انس ہوں آدم کی اقتدا میں سدا
وہ بے حسی کے فرشتے خطا نہیں کرتے
امام وقت ہیں شیرازۂ امم کے خلاف
یہ مقتدی ہیں جو خود کو قبا نہیں کرتے
میں ڈھونڈھتا ہوں ہر اک سمت گوہر نایاب
یہ اور بات ہے مجھ کو ملا نہیں کرتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.