ہر ایک شخص کے وجدان سے خطاب کرے
ہر ایک شخص کے وجدان سے خطاب کرے
نئے لباس کی خواہش نیا بدن ڈھونڈے
سمندروں میں اترتے چلے گئے لیکن
کثافتوں کے جراثیم ساتھ ساتھ رہے
نہ جانے کون غم کائنات سے چھپ کر
مرے وجود میں بیٹھا ہے کنڈلی مارے
شعوری طور پر عرفان ذات کی خاطر
کبھی جو سر کو اٹھایا تو ٹوٹ پھوٹ گئے
تعلقات کی زنجیریں ٹوٹتی ہی نہیں
ہمیں پکار رہے ہیں خلا کے باشندے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.