ہر ایک شخص پریشان و در بدر سا لگے
ہر ایک شخص پریشان و در بدر سا لگے
یہ شہر مجھ کو تو یارو کوئی بھنور سا لگے
اب اس کے طرز تجاہل کو کیا کہے کوئی
وہ بے خبر تو نہیں پھر بھی بے خبر سا لگے
ہر ایک غم کو خوشی کی طرح برتنا ہے
یہ دور وہ ہے کہ جینا بھی اک ہنر سا لگے
نشاط صحبت رنداں بہت غنیمت ہے
کہ لمحہ لمحہ پر آشوب و پر خطر سا لگے
کسے خبر ہے کہ دنیا کا حشر کیا ہوگا
کبھی کبھی تو مجھے آدمی سے ڈر سا لگے
وہ تند وقت کی رو ہے کہ پاؤں ٹک نہ سکیں
ہر آدمی کوئی اکھڑا ہوا شجر سا لگے
جہان نو کے مکمل سنگار کی خاطر
صدی صدی کا زمانہ بھی مختصر سا لگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.