ہر ایک وعدے پہ ان کے یقین لائے ہیں
ہر ایک وعدے پہ ان کے یقین لائے ہیں
بڑے خلوص سے ہم نے فریب کھائے ہیں
غموں کو دیکھنے والے ہمارا ظرف بھی دیکھ
ہجوم غم میں بھی ہم رہ کے مسکرائے ہیں
اٹھا ہوں بزم سے ان کی تو یوں ہوا محسوس
کہ جیسے خود وہ مرے ساتھ ساتھ آئے ہیں
ہو جیسے قبضے میں دونوں جہاں کا سرمایہ
ہم ان کے درد محبت کو یوں چھپائے ہیں
سوائے ان کے مجھے کچھ نظر نہیں آتا
کچھ اس طرح وہ نظر میں مری سمائے ہیں
فروغ مہر و مہ و انجم و گل و غنچہ
جمال یار کے کتنے حسین سائے ہیں
ہم ایک ذرۂ خاکی میں پھر بھی اے موسیٰؔ
فراز طور سے بجلی چرا کے لائے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.