ہر غم کو یوں تو ضبط کئے جا رہا ہوں میں
دلچسپ معلومات
اپریل 1951
ہر غم کو یوں تو ضبط کئے جا رہا ہوں میں
اس غم کو کیا کروں کہ جئے جا رہا ہوں میں
لو ساتھ دے چکی شب ہجراں کا زندگی
اب شام غم کو ساتھ لئے جا رہا ہوں میں
ہاں آنکھ تر نہیں مگر آنسو کہاں سے آئیں
ہم راز خون دل تو پئے جا رہا ہوں میں
کیسا سکوں کہ دل بھی تو ہے دفن میرے ساتھ
یہ ساز اضطراب لئے جا رہا ہوں میں
بھر بھر کے دے رہا ہے فلک تلخ جام غم
کیا ذوق ہے بلا کا پئے جا رہا ہوں میں
ہاں پائے صبر تھک گئے لیکن ادھر تو دیکھ
اب سجدہ ہائے شکر کئے جا رہا ہوں میں
مانیؔ یہ سوزن نفس و رشتۂ وفا
لب ہائے شکوہ سنج سیے جا رہا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.