ہر گھڑی درد کی شدت سے بلکتی آنکھیں
ہر گھڑی درد کی شدت سے بلکتی آنکھیں
آتش ہجر سے ہر لمحہ پگھلتی آنکھیں
ایک لمحے کی ملاقات ہوئی عمر کا روگ
اس کی صورت کو ہیں ہر وقت ترستی آنکھیں
دل بیتاب میں اب تک وہ مچلتی خواہش
تیری خوشبو سے مسلسل یہ مہکتی آنکھیں
خواب میں ٹھہرا ہوا جھیل کا نیلا منظر
اور اسی جھیل کنارے ہیں بھٹکتی آنکھیں
اب تو وحشت سی ٹپکتی ہے ہر اک منظر سے
سوز ہجراں کی تپش سے ہیں سلگتی آنکھیں
عشق نیلام ہوا عام یا ناکام ہوا
رہ گئیں اہل وفا کی تو برستی آنکھیں
سامنے پا کے اسے دوسری جانب تکنا
یہ حقیقت میں ہیں شاہینؔ سنبھلتی آنکھیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.