ہر گھڑی ڈھہنے کا ڈر ہو جیسے
ہر گھڑی ڈھہنے کا ڈر ہو جیسے
دل مرا میرؔ کا گھر ہو جیسے
زندگی ہائے تعاقب تیرا
آخری بس کا سفر ہو جیسے
دسترس میں وہ نہیں ہے میری
شعر کہنے کا ہنر ہو جیسے
پھر کٹھن اور کٹھن اور کٹھن
سانس پنگھٹ کی ڈگر ہو جیسے
یوں پریشاں ہے تصور تیرا
خون سرگرم سفر ہو جیسے
- کتاب : جسم کا برتن سرد پڑا ہے (Pg. 68)
- Author : امیر حمزہ ثاقب
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.