ہر گھڑی عمر فرومایہ کی قیمت مانگے
ہر گھڑی عمر فرومایہ کی قیمت مانگے
مجھ سے آئینہ مرا میری ہی صورت مانگے
دور رہ کر ہی جو آنکھوں کو بھلے لگتے ہیں
دل دیوانہ مگر ان کی ہی قربت مانگے
پوچھتے کیا ہو ان آنکھوں کی اداسی کا سبب
خواب جو دیکھے وہ خوابوں کی حقیقت مانگے
اپنے دامن میں چھپا لے مرے اشکوں کے چراغ
اور کیا تجھ سے کوئی اے شب فرقت مانگے
وہ نگہ کہتی ہے بیٹھے رہو محفل میں ابھی
دل کی آشفتگی اٹھنے کی اجازت مانگے
زہر پی کر بھی جیوں میں یہ الگ بات مگر
زندگی اس لب رنگیں کی حلاوت مانگے
زیب دیتے نہیں یہ طرہ و دستار مجھے
میری شوریدہ سری سنگ ملامت مانگے
- کتاب : تیری صدا کا انتظار (Pg. 27)
- Author : خلیل الرحمن اعظمی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.