ہر گھر کے مکینوں نے ہی در کھولے ہوئے تھے
ہر گھر کے مکینوں نے ہی در کھولے ہوئے تھے
سامان بندھا رکھا تھا پر کھولے ہوئے تھے
کیا کرتے جو دو چار قدم تھا لب دریا
جب حوصلے ہی رخت سفر کھولے ہوئے تھے
اک اس کے بچھڑنے کا قلق سب کو ہوا تھا
سر سبز درختوں نے بھی سر کھولے ہوئے تھے
سچائی کی خوشبو کی رمق تک نہ تھی ان میں
وہ لوگ جو بازار ہنر کھولے ہوئے تھے
پہنچا تھا حقیقت کو کوئی ایک ہی انجمؔ
آنکھیں تو کئی اہل نظر کھولے ہوئے تھے
- کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 399)
- Author : Ahmad Nadeem Qasmi
- مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (Edition Nov. Dec. 1985,Issue No. 23)
- اشاعت : Edition Nov. Dec. 1985,Issue No. 23
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.