ہر گل سے ہر خار سے الجھا رہتا ہے
ہر گل سے ہر خار سے الجھا رہتا ہے
دل ہے اپنے یار سے الجھا رہتا ہے
پھول خفا رہتے ہیں اپنی شاخوں سے
در اپنی دیوار سے الجھا رہتا ہے
میری جوانی کا ساتھی مرا آئینہ
چاندی کے ہر تار سے الجھا رہتا ہے
جانے میرا شاعر بیٹا کیوں اکثر
دادا کی تلوار سے الجھا رہتا ہے
لوگ تو آخر لوگ ہیں ان سے کیا شکوہ
عیسیٰ کیوں بیمار سے الجھا رہتا ہے
مورت بنتی ٹوٹتی بنتی رہتی ہے
فن اپنے فن کار سے الجھا رہتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.