ہر گزرتا پل نیا اک مسئلہ دیتا گیا
ہر گزرتا پل نیا اک مسئلہ دیتا گیا
ہر گزرتا دن نئے غم کا پتہ دیتا گیا
تپتے صحرا سے تمنا چھاؤں کی بے سود تھی
ہم کہ چلتے ہی گئے وہ آبلہ دیتا گیا
دشت فرقت جان لیوا ہو گیا اس دم مجھے
اک تصور آپ کا بس حوصلہ دیتا گیا
مبتلائے گردش حالات میں جب جب ہوا
مجھ کو سایہ اپنی رحمت کا خدا دیتا گیا
بس یہ اعجاز محبت تھا کہ میری قبر پر
سنگ دل سے سنگ دل بھی فاتحہ دیتا گیا
وصف فن شاعری ملتا گیا جوں جوں مجھے
میں بھی تھا فیاض بس لیتا گیا دیتا گیا
اللہ اللہ نزع کا عالم تھا لیکن وہ حبیبؔ
جاتے جاتے مجھ کو جینے کی دعا دیتا گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.