ہر حسیں خواب دم صبح بکھرتے دیکھا
ہر حسیں خواب دم صبح بکھرتے دیکھا
گیسوئے رنج و الم کو بھی سنورتے دیکھا
حسن مغرور کو بے موت ہی مرتے دیکھا
عشق مجبور کو ہر در سے گزرتے دیکھا
قد بڑھانے کے لیے خبروں میں آنے کے لیے
حسن افکار کے دامن کو کترتے دیکھا
میں نے آباد ہوئے دیکھا ہے ویرانوں کو
دل کی دنیا کو کئی بار بکھرتے دیکھا
ڈوبتا ہے جہاں ہر روز چمکتا دیکھا
ظلمت شب میں وہیں چاند ابھرتے دیکھا
فصل گل میں بھی ہے غنچوں پہ اداسی کا سماں
شاخ پر کانٹوں کا بھی رنگ نکھرتے دیکھا
فن کی دہلیز پہ اس عہد کے فنکاروں کو
اپنی پیشانی شب و روز رگڑتے دیکھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.