ہر اینٹ سوچتی ہے کہ دیوار اس سے ہے
ہر اینٹ سوچتی ہے کہ دیوار اس سے ہے
ہر سر یہی سمجھتا ہے دستار اس سے ہے
ہے آگ پیٹ کی تبھی چھم چھم ہے رقص میں
پائل سمجھتی ہے کہ یہ جھنکار اس سے ہے
امید ان سے کوئی لگانا ہی ہے فضول
ہر منتری کی سوچ ہے سرکار اس سے ہے
گھر کو بنائیں گھر صدا گھر کے ہی لوگ سب
اور آدمی سمجھتا ہے پریوار اس سے ہے
کرتی ہیں پار کشتی دعائیں ہی اصل میں
مانجھی کا سوچنا ہے کہ پتوار اس سے ہے
انسان کا غرور یہ کہنے لگا ہے اب
سنسار سے نہیں ہے وہ سنسار اس سے ہے
کیسے بنے گی بات محبت کی اے رجتؔ
اظہار اب تلک نہ کیا پیار اس سے ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.