ہر اک دل کا یہ قصہ رہ گیا ہے
ہر اک دل کا یہ قصہ رہ گیا ہے
مکاں ٹوٹا ہے ملبہ رہ گیا ہے
کہاں دشمن کا خدشہ رہ گیا ہے
فقط اپنوں سے خطرہ رہ گیا ہے
تری زلفوں کے سائے میں سمٹ کر
یوں لگتا ہے سویرا رہ گیا ہے
کہاں ڈھونڈوں کہ آنکھوں میں سما کر
کوئی گمنام جلوہ رہ گیا ہے
کسی کی بھی نہیں آیا سمجھ میں
وہ بن کر اک معمہ رہ گیا ہے
چلا تھا سب کو وہ اپنا بنانے
بھری دنیا میں تنہا رہ گیا ہے
ہواؤں کا بجا ہے زور پیارے
شجر پر ایک پتہ رہ گیا ہے
دوانہ چھوڑ آیا تھا جہاں پر
وہیں ٹھہرا زمانہ رہ گیا ہے
سیاست سیکھ لینی ہے نثارؔ اب
یہی تو ایک دھندا رہ گیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.