ہر اک فن میں یقیناً طاق ہے وہ
ہر اک فن میں یقیناً طاق ہے وہ
ازل ہی سے بڑا خلاق ہے وہ
جسے تم نے کہا تھا سم قاتل
عزیزم اصل میں تریاق ہے وہ
اسے سنگ تنفر سے نہ رگڑو
سلگ اٹھے گا دل چقماق ہے وہ
غروب صدق کا خدشہ ہے باطل
کہاں منت کش اشراق ہے وہ
جری ابن شرافت نیک لڑکا
قبیلے بھر میں لیکن عاق ہے وہ
بباطن آئنہ ہے قلب اس کا
بظاہر سرور فساق ہے وہ
کہاں سے احتساب نفس ہوگا
حساب دوستاں بے باق ہے وہ
مقفل گھر کھلا ہے اک دریچہ
کسی کی دید کا مشتاق ہے وہ
جہاں رکھی ہے شمع بے ثباتی
مری دیوار جاں کا طاق ہے وہ
عزائم جس سے پسپا ہوں سفر میں
امیر اس کو کہیں قزاق ہے وہ
ہوس بھی کیا کوئی خستہ ستوں ہے
درخت نارسا کی ساق ہے وہ
بنایا اس نے سب کو جفت راہیؔ
مگر ہر زاویہ سے طاق ہے وہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.