ہر اک فسانہ ضرورت سے کچھ زیادہ ہے
ہر اک فسانہ ضرورت سے کچھ زیادہ ہے
غم زمانہ ضرورت سے کچھ زیادہ ہے
کسی کو علم نہیں کون کتنا پاگل ہے
جنوں دوانہ ضرورت سے کچھ زیادہ ہے
ذرا سی بات پہ وہ ہم سے روٹھ جاتا ہے
اسے منانا ضرورت سے کچھ زیادہ ہے
جو ہم نے سیکھا جو مانا وہ کتنا کم نکلا
جو ہم نے جانا ضرورت سے کچھ زیادہ ہے
ہم ایسے شہر میں ہیں جس میں ملک بستے ہیں
یہاں خزانہ ضرورت سے کچھ زیادہ ہے
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 185)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.