ہر اک کے دکھ پہ جو اہل قلم تڑپتا تھا
ہر اک کے دکھ پہ جو اہل قلم تڑپتا تھا
خود اس کا اپنا ہر اک درد اس پہ ہنستا تھا
میں آج کیوں تہ داماں بھی جل نہیں سکتا
مرا ہی شعلہ ہواؤں پہ کل لپکتا تھا
زمانے بھر کی اداؤں کو سہہ رہا ہوں آج
کبھی میں اپنی اداؤں سے بھی بگڑتا تھا
وہ میری شکل سے بیزار ہو رہا ہے آج
جو شخص کل مری آواز کو ترستا تھا
تمام شب جسے بخشے تھے ریشمی گیسو
سحر ہوئی تو وہ سر دار پر لٹکتا تھا
مری گرفت میں کون و مکاں کی باگ تھی جب
مرا وجود مری روح سے لرزتا تھا
ہر اک سے ڈرتا ہوں میں آج اک خدا کے سوا
کبھی وہ دن تھے کہ بس اک خدا سے ڈرتا تھا
لو آج تو نے بھی دیوانہ کہہ دیا مجھ کو
ترے ہی دل میں تو میرا سخن اترتا تھا
یہ کیا کیا مجھے میری نظر سے چھین لیا
اسی لہو سے چراغ وجود جلتا تھا
کسی ستم میں بھی اک رونق تعلق ہے
وگرنہ یوں تو میں تنہائیوں میں ڈھلتا تھا
ترا سنبھلنا بھی گرنا ہے ان دنوں داراؔ
کہاں وہ دن کہ تو گرنے میں بھی سنبھلتا تھا
- کتاب : Auraaq (Pg. 46)
- Author : Vazeer Agha
- مطبع : Office auraq. chouck Urdu Bazar, Lahore (Nov. Dec. 1974)
- اشاعت : Nov. Dec. 1974
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.