ہر اک خواب پریشاں کو تو سلجھایا نہیں جاتا
ہر اک خواب پریشاں کو تو سلجھایا نہیں جاتا
جو غم ہے دوستوں کا وہ بھی سمجھایا نہیں جاتا
وہ اک مشکل جو کوئے یار سے دار و رسن تک تھی
وجود اس کا دماغ و دل میں اب پایا نہیں جاتا
حرارت عشق کی ڈوبی سلاسل کی صداؤں میں
زباں پر گرمی لب کیا ہے بتلایا نہیں جاتا
کبھی ہم ساتھ رہتے تھے کبھی ناراض ہو جاتے
نہ جانے ذہن سے کیوں پیار کا سایا نہیں جاتا
عجب سی ایک الجھن ہے عیاں کرنا بھی مشکل ہے
حقارت کا نوالا ہم سے تو کھایا نہیں جاتا
بدن میں آگ ہے ماہرؔ نہ ٹھنڈک کوئی باتوں میں
نگاہوں سے کوئی دل آج گرمایا نہیں جاتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.