ہر اک کو دوسرے سے عداوت ہے آج کل
ہر اک کو دوسرے سے عداوت ہے آج کل
کہرام زندگی کی علامت ہے آج کل
لب کھولنا ہی جرم بغاوت ہے آج کل
جیلوں میں بند شان خطابت ہے آج کل
سر پہ پہن کے نکلے ہیں دستار سب مگر
عزت کہاں کسی کی سلامت ہے آج کل
اندر کی ٹوٹ پھوٹ ہے بکھرا ہوا ہوں میں
مجھ کو بہت ہی اپنی ضرورت ہے آج کل
اپنی غرض سے ملتا ہے ملتا ہے جو کوئی
سچ پوچھئے تو کس کو محبت ہے آج کل
ہم نے پھر اپنی آس کے خیمے جلا دئے
در پیش ہم کو اک نئی ہجرت ہے آج کل
محفل بھی ان کی راس نہ آئی ہمیں وکیلؔ
بے کیف سی عجیب طبیعت ہے آج کل
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 135)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.