ہر اک لمحہ ہمیں ہم سے جدا کرتی ہوئی سی
ہر اک لمحہ ہمیں ہم سے جدا کرتی ہوئی سی
ہمارے بیچ دیوار انا بنتی ہوئی سی
لرزتی کانپتی مثل حیا سمٹی ہوئی سی
مری جانب بڑھی اس کی صدا سہمی ہوئی سی
وہی منظر لرزتا ہے نگاہوں میں ابھی تک
دریچے ہاتھ پھیلائے ہوا روٹھی ہوئی سی
ترے قدموں کی آہٹ رہ گزر در رہ گزر روشن
تری آمد کی خوشبو جا بجا بکھری ہوئی سی
سبھی مانوس چہرے اجنبی سے لگ رہے ہیں
ہمیں جینے نہیں دے گی فضا بدلی ہوئی سی
نگاہوں کے افق حیرانیوں کے ابر میں گم
کوئی شے آئنے میں رونما ہوتی ہوئی سی
نہ جانے کس تباہی کی طرف لے جائے گی اب
ہماری زندگی بے ساختہ بڑھتی ہوئی سی
مجھے مجھ سے الگ کرنے پہ آمادہ ہے اخترؔ
مری پہچان مجھ سے آشنا ہوتی ہوئی سی
- کتاب : Ghazalistan (Pg. 63)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.