ہر اک نقش قدم شمع فروزاں ہوتا جاتا ہے
ہر اک نقش قدم شمع فروزاں ہوتا جاتا ہے
جہاں سے وہ گزرتے ہیں چراغاں ہوتا جاتا ہے
ہیں صدہا چاک ایسی زندگی بھی زندگی کیا ہے
لباس زیست عاشق کا گریباں ہوتا جاتا ہے
نہ پوچھو جاں فزا ہے کتنا حسن یار کا موسم
کہ جو منظر بھی ہے صبح بہاراں ہوتا جاتا ہے
صنم کو بھول کر دل کیوں خدا کی سمت مائل ہے
خدا جانے یہ کافر کیوں مسلماں ہوتا جاتا ہے
مبارک ہیں قدم اہل وفا کے راہ الفت میں
کہ ان قدموں سے راہوں میں چراغاں ہوتا جاتا ہے
ستم کے بعد اظہار ندامت بھی ہے کیا کہئے
ستم بھی کرتا جاتا ہے پشیماں ہوتا جاتا ہے
پیامؔ اس کو میں اپنانے کو جتنا بڑھتا جاتا ہوں
خدا جانے وہ کیوں مجھ سے گریزاں ہوتا جاتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.