ہر اک نظر کو شعور جمال یار نہیں
ہر اک نظر کو شعور جمال یار نہیں
بہار اہل ہوس کے لئے بہار نہیں
تغیرات کی منزل کا نام ہے دنیا
یہاں خوشی کی طرح غم بھی پائیدار نہیں
عجیب شے ہے محبت وہ سامنے ہیں مگر
نظر کو پیاس بجھانے کا اختیار نہیں
کلی کو پھول بناتا ہے اس کا حسن قبول
بہار پھول بنانے کی ذمہ دار نہیں
مرے لئے نہ پریشاں ہوں مے کدے والے
شراب جام سے پینا مرا شعار نہیں
بدل بدل کے نگاہوں کے زاویے تم نے
مجھے وہ درد دیا ہے جو ناگوار نہیں
طلب کو ترک طلب میں سمو چکا ہوں میں
اب انتظار میں تلخیٔ انتظار نہیں
مری نظر میں وہ معصوم پھول بھی ہیں نہالؔ
چمن میں جن کو تبسم کا اختیار نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.