ہر اک قدم پہ جو پرسان حال چاہیے تھا
ہر اک قدم پہ جو پرسان حال چاہیے تھا
تو پھر اسے بھی ہمارا خیال چاہیے تھا
وہ رشتے ناطوں کو رسماً نبھانے آیا تھا
ہمیں دلوں کا تعلق بحال چاہیے تھا
بلندیوں پہ توازن نہ رہ سکا قائم
یہاں عروج کو تھوڑا زوال چاہیے تھا
غزل تو آپ سے لے لیتی پڑھ بھی دیتی مگر
مجھے ادب میں بھی رزق حلال چاہیے تھا
کمال پر ہے یہ احساس ان دنوں نصرتؔ
کوئی ہمیں بھی یہاں با کمال چاہیے تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.