ہر اک قدم پہ ٹھوکروں کا حوصلہ بھی چاہیے
ہر اک قدم پہ ٹھوکروں کا حوصلہ بھی چاہیے
مسرتوں کو تلخیوں کا آئنہ بھی چاہیے
خلاؤں میں بھٹک کے کون پا سکا ہے زندگی
خودی کی پرورش کے واسطے فضا بھی چاہیے
ابھی خودی تو کمتری کا کاسۂ گدائی ہے
فریب ذوق آرزو کی انتہا بھی چاہیے
کھنک رہی ہیں ساغروں میں مضطرب حقیقتیں
حقیقتوں کی دل کشی کا تجزیا بھی چاہیے
خیال آفرینیوں کا نام تو نہیں حیات
تسلیوں کو خاک و خوں کا راستہ بھی چاہیے
ابھی تھے لب پہ سر خوشی کے گیت اب یہ ہچکیاں
معاف کر شکست ساز کو صدا بھی چاہیے
ہوں ننگ مے کدہ بہار مے کدہ کو اے کمالؔ
مری ہی تشنگی کا لیکن آسرا بھی چاہیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.