ہر ایک سانس سے سینے میں گھاؤ لگتا ہے
ہر ایک سانس سے سینے میں گھاؤ لگتا ہے
فضا میں آج بھی کل سا تناؤ لگتا ہے
یہ ٹھیک ہے یہ سمندر ہے پر سکوں سا مگر
نہیں ادھر کا جدھر کا بہاؤ لگتا ہے
موافقت ہی بنا اہلیت کی ہو جس میں
مجھے تو ڈھونگ وہ سارا چناؤ لگتا ہے
میں جس سحر کے تقاضے سے جاگ اٹھا اس کا
کچھ اب بھی شب کے سفر میں پڑاؤ لگتا ہے
یہ بارشوں کی نہیں رت اگر تو کیوں عاصمؔ
ہوا میں ایسا نمی کا دباؤ لگتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.