ہر اک ستم کو مٹا دو نئی صدی کے لیے
ہر اک ستم کو مٹا دو نئی صدی کے لیے
دلوں میں پیار جگا دو نئی صدی کے لیے
جو گہرے زخم دئے بیسویں صدی نے ہمیں
وہ سارے زخم بھلا دو نئی صدی کے لیے
لگا چکے جسے ارباب اقتدار و ہوس
اٹھو وہ آگ بجھا دو نئی صدی کے لیے
لہو کے داغ بھی مٹ جائیں گے خزاں کی طرح
زمیں کو سبز بنا دو نئی صدی کے لیے
روایتوں کے اندھیرے بہت ہیں دنیا میں
نئے چراغ جلا دو نئی صدی کے لیے
فضا میں خون نہ اچھلے کسی کا گھر نہ جلے
نظام ایسا بنا دو نئی صدی کے لیے
جہاد علم و ہنر کے دیے کرو روشن
ہر ایک گھر کو سجا دو نئی صدی کے لیے
یہی ہے راز ترقی کہ اپنے بچوں کا
نیا مزاج بنا دو نئی صدی کے لیے
جو ذہن و دل کے اندھیرے مٹا سکے رزمیؔ
غزل اک ایسی سنا دو نئی صدی کے لیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.