ہر اک اٹھان کے لاکھوں ہیں امتحان میاں
ہر اک اٹھان کے لاکھوں ہیں امتحان میاں
پکارتا ہے پرندوں کو آسمان میاں
نکلنا پڑتا ہے آخر کو اپنے اندر سے
وہاں بھی ملتی نہیں مستقل امان میاں
ہے کارخانہ توہم کا یہ بقول میرؔ
سو جانتے ہیں یقیں کو بھی ہم گمان میاں
تھا اس سے پہلے بھی کوئی مکین دل اپنا
اور اس کے بعد بھی خالی نہیں مکان میاں
یہ اور بات کہ جسموں کے بھی تقاضے تھے
ہم اس کی جان تھے اور وہ ہماری جان میاں
ہیں گو کہ ہم بھی ترے خیر خواہ پر شاکرؔ
یہ کب کہا کہ ہماری ہی بات مان میاں
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 613)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.