ہر اک یہ کہتا ہے اب کار دیں تو کچھ بھی نہیں
ہر اک یہ کہتا ہے اب کار دیں تو کچھ بھی نہیں
یہ سچ بھی ہے کہ مزا بے یقیں تو کچھ بھی نہیں
تمام عمر یہاں خاک اڑا کے دیکھ لیا
اب آسمان کو دیکھوں زمیں تو کچھ بھی نہیں
مری نظر میں تو بس ہے انہیں سے رونق بزم
وہی نہیں ہیں جو اے ہم نشیں تو کچھ بھی نہیں
حرم میں مجھ کو نظر آئے صرف زاہد خشک
مکان خوب ہے لیکن مکیں تو کچھ بھی نہیں
ترے لبوں سے ہے البتہ اک حلاوت زیست
نبات قند شکر انگبیں تو کچھ بھی نہیں
دماغ اب تو مسوں کا ہے چرخ چارم پر
بڑھا دیا مری خواہش نے تھیں تو کچھ بھی نہیں
بہ قول حضرت محشرؔ کلام شاعر کا
پسند آئے تو سب کچھ نہیں تو کچھ بھی نہیں
وہ کہتے ہیں کہ تمہیں ہو جو کچھ ہو اے اکبرؔ
ہم اپنے دل میں ہیں کہتے ہمیں تو کچھ بھی نہیں
- کتاب : kulliyat-e-akbar allahabadi (Pg. 292)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.