ہر جگہ تیری وکالت بھی کہاں تک کرتے
ہر جگہ تیری وکالت بھی کہاں تک کرتے
سب سے لڑنے کی جسارت بھی کہاں تک کرتے
اک تجلی نے اڑا ڈالے سبھی ہوش و حواس
طور کی آپ زیارت بھی کہاں تک کرتے
نفرتیں بو کے محبت کا ثمر ڈھونڈتے ہیں
اس طرح الٹی زراعت بھی کہاں تک کرتے
شدت کرب سے آنکھوں میں نہ ٹھہرے آنسو
ہم ترے غم کی حفاظت بھی کہاں تک کرتے
اپنے بگڑے ہوئے حالات سے جو لڑتے ہیں
مجھ پہ وہ چشم عنایت بھی کہاں تک کرتے
اب وہ موسم نہ رہا عشق و محبت کا صنم
ہم ترے ساتھ شرارت بھی کہاں تک کرتے
اس قدر لوگ مسائل میں گھرے ہیں ناظرؔ
ہم کو آسودۂ راحت بھی کہاں تک کرتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.