ہر جلوہ پہ نگاہ کیے جا رہا ہوں میں
دلچسپ معلومات
(اپریل 1946ء )
ہر جلوہ پہ نگاہ کیے جا رہا ہوں میں
آنکھوں کو خضر راہ کئے جا رہا ہوں میں
مٹنے نہ پائے تازگی لذت گناہ
توبہ بھی گاہ گاہ کیے جا رہا ہوں میں
کیسی یہ زندگی ہے کہ پھر بھی ہے شوق زیست
گوہر نفس اک آہ کیے جا رہا ہوں میں
اشکوں کی مشعلوں کو فروزاں کیے ہوئے
طے التجا کی راہ کیے جا رہا ہوں میں
خود جس کے سامنے سپر انداختہ ہے حسن
ایسی بھی اک نگاہ کیے جا رہا ہوں میں
شاید کبھی وہ بھول کے رکھیں ادھر قدم
آنکھوں کو فرش راہ کیے جا رہا ہوں میں
بڑھتی ہی جا رہی ہیں تری کم نگاہیاں
کیا دل میں تیرے راہ کیے جا رہا ہوں میں
ظلمات دیر و کعبہ میں کچھ روشنی سی ہے
شاید کوئی گناہ کیے جا رہا ہوں میں
ملاؔ ہر ایک تازہ مصیبت پہ ہنس کے اور
کج گوشہ کلاہ کیے جا رہا ہوں میں
- کتاب : Kulliyat-e-Anand Narayan Mulla (Pg. 292)
- Author : Khaliq Anjum
- مطبع : National Council for Promotion of Urdu Language-NCPUL (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.