ہر کلی خون میں نہائی ہے
ہر کلی خون میں نہائی ہے
کیسے سمجھوں بہار آئی ہے
بال و پر ہو چکے ہیں نذر قفس
یہ رہائی کوئی رہائی ہے
تیرے غم کو لگا کے سینے سے
میری تقدیر مسکرائی ہے
بزم روشن ہے آپ کے دم سے
آپ نے شمع کیوں جلائی ہے
تیری ہلکی سی مسکراہٹ سے
محفل زیست جگمگائی ہے
کیا بتائیں گے تیرے دیوانے
کیا برائی ہے کیا بھلائی ہے
جب بھی اٹھا نقاب حسن ضمیرؔ
محفل عشق جگمگائی ہے
آج تو نے ضمیرؔ خود آگاہ
کتنی اچھی غزل سنائی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.