ہر خوف ہر خطر سے گزرنا بھی سیکھئے
ہر خوف ہر خطر سے گزرنا بھی سیکھئے
جینا ہے گر عزیز تو مرنا بھی سیکھئے
یہ کیا کہ ڈوب کر ہی ملے ساحل نجات
سیلاب خوں سے پار اترنا بھی سیکھئے
ایسا نہ ہو کہ خواب ہی رہ جائے زندگی
جو دل میں ٹھانئے اسے کرنا بھی سیکھئے
بگڑے بہت کشاکش ناز و نیاز میں
اب اس کی انجمن میں سنورنا بھی سیکھئے
ہوتا ہے پستیوں کے مقدر میں بھی عروج
اک موج تہ نشیں کا ابھرنا بھی سیکھئے
اوروں کی سرد مہری کا شکوہ بجا سحرؔ
خود اپنے دل کو پیار سے بھرنا بھی سیکھئے
- کتاب : Barg-e-Sahar (Pg. 53)
- Author : Abu Mohammad Sahar
- مطبع : Maktaba-e-Adab (2002)
- اشاعت : 2002
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.